Wednesday, September 30, 2009

nitish kumar ka susashan

جہان آباد،29ستمبر، سماج نیوز سروس: ان دنوں عوامی نظام تقسیم کے ذریعہ بیس کیلو گیہوں مہیا کرانے کا وعدہ وزیراعلیٰ نتیش کمار کے ذریعہ کیا گیا ہے کہ جو بھی ضلع خشک سالی کا شکار ہے اسے دیا جائے گا لیکن حیرت کی بات ہے کہ اس ضلع کو صرف ویسی جگہوں کے لئے گیہوں کا الاٹمنٹ کیا گیا ہے جو شہری علاقہ کہلاتا ہے خصوصی طور پر فی الحال یہ سہولیات بی پی ایل کوپن والے کو ہی دستیاب ہے جب کہ دیہی علاقوں میں اس سلسلے کا کئی بھی الاٹمنٹ نہیں کیا گیا ہے۔ دیہی علاقے کے لوگ کافی حیرت میں ہیں کہ خشک سالی دیہی علاقوں میں ہے اور سب سے زیادہ دیہی علاقہ ہی اس سے متاثر ہیں جب کہ بی پی ایل صارفین کو 20کیلو گیہوں کا نظم حکومت کی جانب سے نہیں کیا گیا ہے اس سلسلے میں سول ایس ڈی او رمیش کمار شرما سے بات ہوئی تو انہوں نے یہی بتایا کہ ابھی صرف شہری علاقے کے لئے ہی الاٹمنٹ ہوا ہے۔ دیہی علاقوں کے لئے کوئی بھی اس طرح کا الاٹمنٹ نہیں ہوا ہے۔ مزید جب ان سے پوچھا گیا کہ دیہی علاقوں کے لئے آپ لوگوں کی جانب سے حکومت کو لکھا گیا ہے کہ نہیں تو انہوں نے بتایا کہ ہم لوگ اس میں کیا کرسکتے ہیں یہ تو حکومت کی پالیسی کی بات ہے۔ فی الوقت اے پی ایل کوپن والوں کو صرف تین لیٹر کراسن تیل ہی ضلع انتظامیہ کی جانب سے مہیا کرایا جارہا ہے جب کہ دیہی علاقوں میں بجلی کی غیر فراہمی کے مدنظر کتنے دنوں تک گھر میں جلایا جاتا ہوگا۔ اس کا اندازہ بخوبی ضلع انتظامیہ اور حکومت دونوں کو ہے۔ ایسی صورت میں اے پی ایل کوپن والے کافی ناراض ہیں اور انہیں افسوس ہورہا ہے کہ جس ملک کی 80ف صد آبادی دیہی علاقوں میں ہی بستی ہے پھر بھی حکومت کا رویہ اس جانب کوئی توجہ نہیں ہوتا ہے۔

جھنجھارپور،29ستمبر،2009: ایک بار پھر حکومت کی طرف سے مدرسہ بورڈ کی اسناد رکھنے والے امیدواروں کو تعلیمی مراکز کے تحت ٹولہ سیوک اساتذہ کی تقرری سے الگ کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ باتیں اکھل بھارتیہ سائیں شاہ کمیٹی کے صدر واولڈ بوائز مدرسہ ایسوسی ایشن بورڈ کے ضلع مدھوبنی کے صدر محمد عیسیٰ نے کہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک سال قبل ریاستی حکومت نے ہندو مہادلت اور مسلم پسماندہ برادری کے 6سے 14سال کی عمر کے طلباءکی ابتدائی تعلیم کو یقینی بنانے کے لئے ایک لائحہ عمل تیار کر عملی جامہ پہنانے کی کارروائی شروع کردی اور ہر ہندو مہادلت و اقلیتوں کی پسماندہ برادری کے محلہ میں اتھان کیندر اور تعلیمی مرکز کھولا گیا۔ اتھان کیندر کو عملی شکل دے کر مستفیض کیا جارہا ہے جب کہ تعلیمی مرکز کا معاملہ سال بھر سے التوا میں ہے۔ 11مارچ 2008ءکے ریاستی پروجیکٹ ڈائرکٹر کے مکتوب نمبر DNC/ AIE/ 92/ 2008-09- NO.1087 سے واضح ہوتاہے کہ انتہائی پسماندہ ذات برادری کے ٹولہ، محلہ میں تعلیمی مرکز کھولنے کی قواعد شروع کی گئی۔ اور اسی برادری سے رضاکار کی شکل میں تقرری کی گئی۔ جس کی علمی لیاقت میٹرک یا مساوی ہوگی اور خواتین کو ترجیح بھی دی گئی اور اس پر عملی جامہ پہنانے کی کارروائی بھی ہوئی ابھیحال میں ایک مکتوب 14-08-2009 کو ہر ضلع کے DALکو ارسال کیا گیا جس کا مکتوب نمبر M/ ALE/ 92/ 2008-09/ 3982 ہے۔جس میں واضح کردیا گیا ہے کہ رضاکار ٹولہ سیوک تقرری میں صرف میٹرک سند رکھنے والوں کو ترجیح دی جائے گی۔ اور مساوی لفظ کو ختم کردیا گیا ہے جس سے مدرسہ سے اسناد یافتہ ہزاروںنوجوان کی تقرری نہیں ہوسکے گی۔ جب کہ اتھان کیندر میں مہادلت کی تقرری میں مدھما کے سند یافتہ کو اہمیت دی گئی ہے اب یہ معاملہ محکمہ کے افسران کے تعصبانہ داﺅ پیچ میں پھنس گیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک میٹنگ بھی جھنجھار پور بلاک کے کنہولی گاﺅں میں داﺅد انصاری کی رہائش گاہ پر ہوئی جس میںا ولڈ بوائز مدرسہ ایسوسی ایشن کے ضلع شاخ کے صدر مولانا محمد عیسیٰ کے علاوہ محمد شہاب الدین برہرا، محمد کلیم اللہ کھٹونا، موسیٰ برہرا، محمد ہاشم مدھے پور، محمد عیسیٰ راج نگر، اندھرا ٹھاری مولانا معین اللہ کے علاوہ درجنوں بلاک کے سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی ۔

No comments :

Post a Comment