ؑEditorial 26-11-2010بہار ریاستی اسمبلی انتخابات میں ناقابل تسخیر کامیابی حاصل کر لینے کے بعد وزیراعلیٰ نتیش کمار کو ان کی پارٹی جنتا دل متحدہ نے لیجس لیٹیو کمیٹی کا لیڈر منتخب کر لیا ہے۔ ادھر بھارتیہ جنتا پارٹی کے اعلیٰ کمان نے مرکز سے پارٹی لیڈر کے انتخاب کے لئے تین سینئر لیڈروں کو آبزرور بنا کر دارالحکومت پٹنہ روانہ کیا تھا جہاں آج پارٹی کے ریاستی دفتر میں میٹنگ کے دوران اتفاق رائے سے نائب وزیراعلیٰ سشیل کمار مودی کو پارٹی لیجس لیٹیو اسمبلی کا لیڈر منتخب کر لیا گیا۔ اسی کے ساتھ وزیراعلیٰ نتیش کمار کل جمعہ کے روز ریاست کے تاریخی گاندھی میدان میں حلف اٹھا کر اپنی نئی کابینہ کے ساتھ ریاست کے فروغ اور ترقی کا نیا سفر شروع کریں گے۔ وزیراعلیٰ نتیش کمار کی قوم پسند سرگرمیوں اور ریاست کی ترقی کے لئے ان کے ذریعہ انجام دئے گئے منصوبوں کو دیکھ کر ہی عوام نے حاشیہ پر ڈالی جا چکی اس انتہائی پسماندہ ریاست کی باگڈور انہیں تھمایا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اکثریت سے کامیاب ہونے والے وزیراعلیٰ نتیش کمار کی ذمہ داریاں اب ریاست کی ترقی اور فلاح کے تئیں پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ جہاں انہیں اپنے سابقہ روایات کے مطابق قانون و انتظام کی صورتحال کو مزید فعال اور بہتر بنانے کے چیلنجز ،ہیں وہیں سرکاری اداروں میں بے رحم بھیڑیئے کی طرح رشوت کی ناجائز کمائی کے لئے منہ کھولے ہوئے افسروں پر لگام ڈالنے اور بدعنوانیوں میں گردنوں تک ڈوبے ہوئے حکومتی اہلکاروں سے دو دو ہاتھ کرنے ، ان کی نشاندہی کر کے انہیں قرار واقعی سزا دینے اور عوام کی گاڑھی کمائی کو رشوت کے طور پر اپنے خزانوںمیں جمع کر لینے والے انسانیت کے ناسوروں سے پوری قوم کو نجات دلانے کا تقاضہ بھی کچھ کم نہیں ہے۔ غور طلب ہے کہ کسی بھی ملک یا ریاست کی ترقی کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا جب تک وہاں امن اور تحفظ کو یقینی بنانے کی سمت میں قدم نہ اٹھاےے جائیں۔لاریب 2005 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد نتیش کمار نے ریاست کی فلاح اور ترقی کے لئے جتنے بھی کارنامے انجام دئے ہیں انہیں کم از کم بہار جیسے انتہائی پسماندہ صوبے کے لئے ایک نئی تاریخ کا آغاز ضرور کہا جائے گا۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ابھی ریاست کی صورتحال اس منزل کو نہیں پا سکی ہے جہاں آدمی یہ دعوے سے کہہ سکے کہ اب ہماری ریاست کی راتیں بھی پرامن ہےں اور دن میں بھی خوف و ہراس کی نفسیات سے ہمیں آزادی مل چکی ہے۔ ابھی ریاست میں قتل اور اغوا کی وارداتیں بالکل ختم نہیں ہوگئی ہیں اس میں کمی یقینا آئی ہے۔ مگر اس سے بھی زیادہ دور اندیشی لگن اور سرگرمی سے ریاست کے امن و تحفظ کے لئے وزیراعلیٰ کو اقدامات کرنے ہوں گے۔ تمام تر احتیاطی تدابیر بروئے کار لانے کے باوجود ماﺅنواز انتہا پسندوں اور نکسلی جنگجوﺅں سے ریاست کو نجات نہیں مل سکی ہے۔ عوامی حمایت نہ ملنے کے باوجود ان کے حوصلے ذرا بھی کمزور نہیں پڑے ہیں۔ آج ہی اورنگ آباد ضلع کے نبی نگر تھانہ علاقہ میں (این ٹی پی سی) نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن کے ذریعہ زیر تعمیر پاور اسٹیشن بنانے کے استعمال میں شامل کئی جے سی بی اور دیگر گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ہے۔ حالانکہ نبی نگر میں زیر تعمیر پاور اسٹیشن اپنی نوعیت کا منفرد اور انتہائی کارگر اسٹیشن کے طور پر تیار کئے جانے کا منصوبہ ہے۔ جس سے ریاست کو اتنی توانائی حاصل ہو سکتی ہے۔ جو اس ضرورت سے زیادہ ہوگی۔ مگر مذکورہ کام میں مشغول اہلکاروں کو تحفظ بخشے بغیر یہ تاریخی منصوبہ پایہ ¿ تکمیل کو قطعاً نہیں پہنچ سکتا۔ اطلاعات ہیں کہ ماﺅنوازوں نے نہ صرف یہ کہ تعمیر میں شامل گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچایا بلکہ وہاں موجود ڈرائیوروں اور دیگر ورکروں کی نہایت بے رحمی سے پٹائی کی۔ ایسی صورت میں تحفظ کو یقینی بنائے بغیر کیسے کوئی مزدور سرکاری منصوبوں کی تکمیل میں اپنا ہاتھ بٹائے گا ۔ یہ ایسے چیلنجز ہیں جس کا مقابلہ کئے بغیر ریاست میں کسی بھی قسم کے ترقیاتی پروگراموں کو تعبیر بخشا جانا ناممکن ہے۔ ریاست کے عوام نے اپنی ذمہ داری پوری کر دی ہے۔ اب نتیش کمار سمیت این ڈی اے میں شامل ان تمام لیڈروں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کے خوابوں اور آرزووں کی تکمیل کر کے یہ ثابت کریں کہ وہ قول و عمل کے تضاد کی سیاست نہیں کرتے۔ وہ وہی کہتے ہیں جتنا پورا کرنا ان کے بس کا روگ ہے۔ ترقی کے تمام امور پر قدم اٹھا دیا گیا ہے اور اب عوام نے اسے اپنی منزل تک پہنچا دینے کے لئے این ڈی اے کو خصوصاً وزیراعلیٰ نتیش کمار کو اپنی حمایت دی ہے۔انہیں ثابت کرنا ہوگا کہ عوام نے ان سے جو توقعات وابستہ کر رکھی ہیں۔انہیں پورا کرنے کا بھرپور جذبہ اور حوصلہ ان کے اند کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔
Friday, November 26, 2010
عوام کے خوابوں کو تعبیر دینا اب نا گزیر
Subscribe to:
Post Comments
(
Atom
)
No comments :
Post a Comment